Posts

silent-battlefield of a teacher

اک چراغ جو شہر کی ہواؤں میں بجھ گیا قسط نمبر2

Image
  آئیڈیل سےمراد  ایک تصویر ایسی جس میں تخیلاتی رنگ تمام کے تمام اپنی مرضی سے نظر آئیں ۔    اک چراغ جو شہر کی ہواؤں میں بجھ گیا قسط نمبر2. حنا اور روبی کی ذندگی نظریہ ضرورت کی عملی شکل تھی شاید ان کےگھر کے ماحول میں یہی چبلتیں  پروان چڑھ چکی تھیں جب روبی نے یہ کہا کہہ تم تو اکبر سےبھی پیار کی پینگیں چڑھا چکی ہو کون اکبر حنا ایک دم بھڑک اٹھی۔کیونکہ تیر نشانے پہ جا لگا بات بدلنےکی ناکام کوشش میں آخر روبی کی بات حنا کو سننا ہی پڑی وہی اکبر تمھارا سابقہ ٹیوشن فیلو ۔ وائی بلاک کوٹھی نمبر پانچ تمھارے گھر سے چوتھی گلی ۔۔بس کرو روبی خواب بننے پہ بھی اب پابندی لگا رہی ہو ۔حنا خواب جاگتی آنکھوں سے بننے کا مطلب کسی کو صاف صاف دھوکہ دینے کے مترادف ہے کیوں کسی کی ہنستی بستی زندگی میں تم زہر گھولنے پہ تل گئی ہو۔اپنےحالات سے  سیکھنے کی کوشش کرو اپنی تہذیب اور تمدن سے جڑ کر رہو۔معاشرے کی اونچ نیچ  سمجھو گلیمرس کی دنیا سے نکل آؤ کب تک ایسے دیکھتی آنکھوں خواب بنتی رہو گی۔میں تمھیں سارنگ سے  نوٹس اور اسائن منٹس تک محدود رہنے کا ہی مشورہ دوں   گی دی...

“In Rural Life, a Teacher Is the Name of a Silent Battle”

Image
  “In Rural Life , a Teacher Is the         Name of a Silent Battle” — A Tribute to the Forgotten Soldiers of Education Twenty-two years have passed. I have been teaching children in a small village school —completely free of cost. No admission fee, no monthly tuition. I even provided the textbooks. For orphaned children, I covered their daily pocket money and extra stationery from my own savings. From the outside, this work may seem simple. But in truth, it is a constant struggle—a war without applause, without rewards, and without recognition. I sacrificed my own comforts. I gave up personal desires. I saved every rupee—sometimes borrowing, sometimes giving from my pocket. Days turned into nights, nights into years, and each year brought new challenges. Walking a rough and thorny path, twenty-two years slipped by. Then one day, I looked at my own innocent child—suffering from a deadly illness—and woke up to a painful truth: I was still s...

اک چراغ جو شہر کی ہواؤں میں بجھ گیا — قسط اول

Image
                  اک چراغ جو شہر کی ہواؤں میں بجھ گیا قسط اول اس عنوان میں صوفیانہ رمز، دیہاتی سادگی، اور شہری چالاکی کے بیچ ایک سادہ لڑکے کی بربادی کی جھلک  شامل  ہے۔ درویش بابا اپنی پگڑی کو سمیٹتے ہوئے بات کرتے کرتے گہری  خامشی میں غوطہ زن ہو گئے گویا ہونے اور نہ ہونے کی مسافت آن پڑی ہو اور غورو فکر  کی چادر میں چھپ گئے ہوں حاضرین محفل میں کسی کی ہمت نہ تھی کہ وہ فیضان بابا کے سامنے کھنکھنا ہی سکے انکی موجودگی میں  گلے کی خراش بھی ایسی سکونیت میں چلی جاتی جیسے سفید بادلوں میں پانی جم گیا ہو آنکھیں بند بابا جی اچانک بر لب آواز ہوئے محبت کی پر تو  تو یہ جہان فانی ہے اورمحبت اپنے حسن جلال میں جہان بقاء میی ایسے جلوہ گر ہے جیسے دن میں مہتاب رات کو آفتاب حالانکہ ہم چشم آلودہ سے دیکھنے کو مقرر ہیں بس عطائے الہی ہےچرند کووہ نور چشم فرما ہوا کہ حالات برزخ بھی انکو عیاں کر دیے اور پرند کو وہ رونق جہان بخشی کہ اڑان پہ  قادر میلوں کی مسافتق ہواؤں کے دوش پر سینکڑوں فٹ بیچ آسمان اور زمین دانے دانے کو عیاں کر دیا۔در...

گجراتی نوجوان کا جنون ۔۔انسانیت کی معراج

Image
                                                   گجراتی نوجوان کا جنون ۔۔انسانیت کی معراج                                        اکیلا ہی نکلا تھا سفر پر، لوگ ملتے گئے اور کارواں بنتا گیا۔ قارئین وناقدین کےپیش نظر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بعض اوقات اضطراب اس حد کو جا پہنچتا ہے کہ قلم اٹھانا                                                                 مشکل ہو جاتا ہے یوں لگتا ہےکہ قلم کی نوک لفظوں کے ساتھ انصاف  کے معاملے میں کٹہرے میں کھڑا نہ کر دے۔۔مگر نیت جذبات کوراہ دینےمیں بے چین ہوکر معاشرتی اقدار کی پختہ بنیاد بننے کی ضمانت دیتی ہے۔بلاشبہ وہی معاشرے انسانی زندگی کے محافظ اور امین ہو...

نفسیاتی حقیقتیں

Image
              نفسیاتی حقیقتیں               کیا آپ جانتے ہیں  کہ لوگ کیوں   تیز چلتے ہیں جو لوگ تیز چلتے ہیں، وہ عموماً جانتے ہیں کہ انہیں کہا جانا ہے                            کیا آپ جانتے ہیں    کہ لوگ کیوں گنگناتے ہیں     جو لوگ اکثر گنگناتے یا گاتے  ہیں وہ  پریشان یا فکر مند ہوتے ہیں         کیا آپ جانتے ہیں    کہ لوگ کیوں ہنسی دباتےہیں                        جو لوگ اکثر ہنسی دباتے ہیں (مسکراہٹ چھپاتے ہیں)، ان کے      اندر کچھ مسائل ہو سکتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ      لوگ بار بار معافی کیوں مانگتے ہیں۔ . جو لوگ بار بار معافی مانگتے ہیں، وہ عام طور پر عزت نفس      سے زیادہ امن چاہتے ہیں۔   ...

سندھ کے صوفی رنگ اور عالمی میڈیا

Image
سوہنی تےمن موہنی دھرتی      شاہ  عبدالطیف  بھٹائی سندھ پاکستان دی ہے۔سندھ میٹھے باسیوں کی زرخیز وادی کا نام ہے۔محمد بن قاسم     اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ  اولیاء اللہ, مشائخ اسلام, طبیب و ثہذیب  اسلام  سمیت اس وادی کی ذینت بنے                     اور اس وادی نے الاسلام کا لقب پایا۔ سندھ کو ہمیشہ سے   صوفیوں کی سرزمین   بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں ایسے بڑے صوفی بزرگ   اور شاعر گزرے ہیں جنہوں نے ، انسانیت  ، اور امن کا پیغام دیا   اور اس سر زمین کو تہذیںب                                 وثقافت  اور بھائی چارے کا گہوارہ بنایا۔     ان صوفیاء میں شاہ عبد اللطیف بھٹائی , سچل سرمست ,حضرت لعل شہباز قلندر ,حضرت شا عنایت شہید , حضرت مخدوم نوع , بی بی جینداں جیسےگراں قدر نامی لوگ ہیں دور حاضر میں ایسا ایک نوجوان جس سے اس دھرتی کی خوشبو آتی ہے۔۔۔۔۔ اور ...

田舎の暮らしで教師とは静かな闘いの名である

Image
  タイトル: 田舎の暮らしで教師とは、静かな闘いの名である 二十二年が過ぎた 私は小さな村の学校で子どもたちに無料で教育を提供してきました。入学金も月謝も取らず、教科書さえも自ら用意しました。孤児の子どもたちには毎日のお小遣いや文房具の費用まで引き受けてきました。この仕事は表面上は簡単に見えますが、実際には絶え間ない奮闘です。拍手も賞賛もなく、褒め言葉も聞こえない、そんな闘いです。 自分の腹を削り、私生活の飾りを捨て、お金をかき集め、誰かから現金を借り、誰かからはツケで買い、一年から次の年へ、昼夜の区別もなく、様々な困難をくぐり抜け、この険しく曲がりくねった道を歩き続けて二十二年が過ぎました。 自分の幼い子が命に関わる病に苦しむ姿を見たとき、初めて我に返りました。私の周りには土の家、泥の道しかなかったのが、今では立派な家と舗装道路ができ、どの家にもSNSや科学の恩恵があふれています。でも私はあの頃と同じ場所に立ち尽くしています。厳しい生活の雲が頭上を漂い、貯蓄という言葉にはまったく縁がありません。鏡の中の自分の顔を見つめ、めまいに襲われて倒れそうになりました。 さらに子どもの病気と命の不安が胸をえぐります。その病気は「ネフローゼ症候群」、治療困難な病です。どうしよう、お金をどう工面しよう。思考は暗い夢に飲まれ、恐怖が全身を覆います。 田舎で教師をすることは、単に本を教えるだけではありません。 ここで教師とは、 裸足の子の痛みを知ること 母親の夢を、その子どもの中で形にすること 壊れた石板を抱える子に勇気を与えること 貧しさの中にいる母に教育の大切さを説くこと あの母は、幼い頃、実家の敷居の上で友だちに囲まれ、厳しい現実を知らずに木陰で無邪気に遊んでいました。その母の叔母が「もうナイーダは十七になった、嫁に出しなさい」と言っていることさえ、彼女にはわかりませんでした。 教師は村で教えるだけではなく、無知に沈む親たちの苦悩を胸に勲章のように抱き続けるのです。眠りの中でうなされ、苦しみながら、自らの血で人々の心に意識の灯をともすのです。 でも、教師マジードの悲しみを誰が理解したでしょうか。 逆流する川のように、人々は彼を救世主よりも厄介者のように見ます。 人は臆病に、彼の無力をあざ笑い、嘲りの言葉を投げつけます。 そして自分は、毎日毎晩、必要なことさえ後回しにし...