Posts

Showing posts with the label Rural Stories

اک چراغ جو شہر کی ہواؤں میں بجھ گیا — قسط اول

Image
                  اک چراغ جو شہر کی ہواؤں میں بجھ گیا قسط اول اس عنوان میں صوفیانہ رمز، دیہاتی سادگی، اور شہری چالاکی کے بیچ ایک سادہ لڑکے کی بربادی کی جھلک  شامل  ہے۔ درویش بابا اپنی پگڑی کو سمیٹتے ہوئے بات کرتے کرتے گہری  خامشی میں غوطہ زن ہو گئے گویا ہونے اور نہ ہونے کی مسافت آن پڑی ہو اور غورو فکر  کی چادر میں چھپ گئے ہوں حاضرین محفل میں کسی کی ہمت نہ تھی کہ وہ فیضان بابا کے سامنے کھنکھنا ہی سکے انکی موجودگی میں  گلے کی خراش بھی ایسی سکونیت میں چلی جاتی جیسے سفید بادلوں میں پانی جم گیا ہو آنکھیں بند بابا جی اچانک بر لب آواز ہوئے محبت کی پر تو  تو یہ جہان فانی ہے اورمحبت اپنے حسن جلال میں جہان بقاء میی ایسے جلوہ گر ہے جیسے دن میں مہتاب رات کو آفتاب حالانکہ ہم چشم آلودہ سے دیکھنے کو مقرر ہیں بس عطائے الہی ہےچرند کووہ نور چشم فرما ہوا کہ حالات برزخ بھی انکو عیاں کر دیے اور پرند کو وہ رونق جہان بخشی کہ اڑان پہ  قادر میلوں کی مسافتق ہواؤں کے دوش پر سینکڑوں فٹ بیچ آسمان اور زمین دانے دانے کو عیاں کر دیا۔در...

ایک دیہاتی استاد ایک خاموش جنگ

Image
  عنوان :  دیہاتی زندگی میں استاد ایک خاموش جنگ کا نام ہے بائیس برس بیت گۓ    ہیں، میں ایک چھوٹے سے گاؤں کے اسکول میں  بچوں کومفت تعلیم دے رہا ہوں نہ داخلہ فیس اور نہ ہی ماہانہ فیس بلکہ درسی کتںب بھی فراہم کرتا رہا۔یتیم بچوں کو روزانہ جیب خرچ اور اضافی سٹیشنری کا خرچ بھی اپنے ذمہ لیتا رہا یہ کام بظاہر آسان لگتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک مسلسل جدوجہد ہے — ایسی جنگ جس میں نہ تالیاں بجتی ہیں، نہ انعام ملتے ہیں، اور نہ ہی واہ واہ سننے کو ملتی ہے۔ اپنا پیٹ کاٹ کر ذاتی زیب و آرائش چھوڑ چھاڑ کر روپے پیسے کو جمع کرنا۔کسی کو نقد کسی سے ادھارکرنا اور رات دن کی تقسیم کو بنا سوچے سمجھے ایک برس سے دوسرے برس کی مسافت کوطرح طرح کی آفات سےگزرتے گزرتے اس پرپیچ اورکٹھن راستے پر چلتے چلتے بائیس برس بیت گۓ۔جب اپنے معصوم بچے کو ایک مہلک مرض میں بے بس دیکھا تو تب ہوش آیا کہ میرے اردگرد تو کچے مکان تھے کچی سڑکیں تھیں۔اب پکے مکانات پکی سڑکیں اور ہر اک گھر سوشل میڈیا اور سائنسی سہولیات کا مرقع ہے مگر میں تو وہیں کا وہیں کھڑا ہوں مشکل حالات کے بادل سر پہ منڈلا رہے ہیں بچت کے نام سے میں ب...

deehati-ustad-ka-qalam-the-silent-battlefield-of-life

Image
              ایک دیہاتی لڑکی کیسے مہرو وفا  کا پیکر نکلی                                    آغاز   قسط 2                               قسمت لالہ و گل اب بھی بدل سکتی ہے نیت گر اچھی ہو گلشن کے نگہبانوں کی ایک شام پھر کواڑ حریصۭ لالچی اور بے ایمان  کاردار کے طوفان  سے لرزہ   ۔فضل دین دن بھر کا تھکا ہار ا ٹوٹی بھوٹی چارپائی سے اٹھا   ۔اسے اندازہ ہو گیا تھا کہ اس وقت کواڑ کیوں پٹ رہا ہے۔  کارداری آمد پہ  رسمی آداب کی حاضری بلائی گئی۔حالات وکسمپرسی کو بھانپتے ہوئے وہ کبھی چشمہ لگا کر کھاتہ چیک  کرتا تو کبھی چشمے کو چڑھاتے ہوئے رابعہ کی جوانی کے طواف شروع کرنے کی سعی میں بہک جاتا اب کی بار تو اس نے شرم و و حیا کو پاوں تلے روند ڈالاجیسے سانڈ کسی کی پکی فصل کو اجاڑنے کے درپے ہو جائے     ۔اس نے آو پوچھا نہ تاؤ    ا...

deehati-ustad-ka-qalam-the-silent-battlefield-of-life

Image
separation from village life-an incomplete bond village life 📝 Separation from Village Life:     An Incomplete Bond ❤️ Read, feel, and share your memories. ✨ The Charismatic Creation The spectacle of a village morning appears so resplendent, as if the Creator Himself has come down to the earth to meet His creation. separation from village life-an incomplete bond The call of the rooster at dawn. The sweet, melodic songs of birds. The soothing breeze. The gentle murmur of water flowing from wells and streams. Patches of white clouds in the blue sky. The enchanting views of the mountains. The lush green trees and fields. The chirping birds. The fragrant air. In these priceless moments, a human being loses themselves completely, just like seashells adrift in the intoxicating waves of the ocean. Rows of white egrets in dark, thick rain clouds. Mirages shimmering in the scorching desert— all are enough to make one forget the self. And yet, a longing remains. In these natural wonder...

village-life-se-judai-adhura-rishta

Image
😕😕 life in real mode                   🖋️  ! میری نئی تحریر پڑھیں 📝 دیہاتی زندگی سے جدائی : ایک ادھورا سا رشتہ ❤️ پڑھیں، محسوس کریں، اور اپنی یادیں بانٹیں " دیہاتی زندگی سے جدائی: ایک ادھورا سا    رشتہ "                                     کرشماتی خلقت       --دیہات کی صبح کا  نظارہ کچھ ایسے ہی جلوہ  افروز ہوتاہے جیسے خالق  اپنی خلقت سے ملنے زمین پر آن پہنچا ہو۔ صببح صادق مرغ کی اذان۔ پرندوں کی میٹھی سریلی آوازیں۔ پروا کے سکون بخش جھونکے۔ کنووں اور جھرنوں سے بہتے پانی کی سرسراہٹ۔ نیلگوں پہ سفید بادلوں کے ٹکڑے ۔کہساروں کے پر فریب نظاریے۔سر سبزوشاداب شجرو کھلیان۔ چہکتے پرند۔ مہکتی خوشبوئیں۔ ان بیش قیمت گھڑیوں میں آدم ذات اپنے آپ میں کچھ ایسے گم ہو جاتا ہے جیسے سمندر کی ہوش ربا لہروں میں سیپیاں ۔۔سیاہ گھنگھور گھٹاوں میں سفید بگلوں کی قطاریں ۔تپتے صحراوں میں سراب کے نظارے اپنی ذات کی نفی کرنے کے لے کافی...