ایک دیہاتی استاد ایک خاموش جنگ

عنوان : دیہاتی زندگی میں استاد ایک خاموش جنگ کا نام ہے بائیس برس بیت گۓ ہیں، میں ایک چھوٹے سے گاؤں کے اسکول میں بچوں کومفت تعلیم دے رہا ہوں نہ داخلہ فیس اور نہ ہی ماہانہ فیس بلکہ درسی کتںب بھی فراہم کرتا رہا۔یتیم بچوں کو روزانہ جیب خرچ اور اضافی سٹیشنری کا خرچ بھی اپنے ذمہ لیتا رہا یہ کام بظاہر آسان لگتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک مسلسل جدوجہد ہے — ایسی جنگ جس میں نہ تالیاں بجتی ہیں، نہ انعام ملتے ہیں، اور نہ ہی واہ واہ سننے کو ملتی ہے۔ اپنا پیٹ کاٹ کر ذاتی زیب و آرائش چھوڑ چھاڑ کر روپے پیسے کو جمع کرنا۔کسی کو نقد کسی سے ادھارکرنا اور رات دن کی تقسیم کو بنا سوچے سمجھے ایک برس سے دوسرے برس کی مسافت کوطرح طرح کی آفات سےگزرتے گزرتے اس پرپیچ اورکٹھن راستے پر چلتے چلتے بائیس برس بیت گۓ۔جب اپنے معصوم بچے کو ایک مہلک مرض میں بے بس دیکھا تو تب ہوش آیا کہ میرے اردگرد تو کچے مکان تھے کچی سڑکیں تھیں۔اب پکے مکانات پکی سڑکیں اور ہر اک گھر سوشل میڈیا اور سائنسی سہولیات کا مرقع ہے مگر میں تو وہیں کا وہیں کھڑا ہوں مشکل حالات کے بادل سر پہ منڈلا رہے ہیں بچت کے نام سے میں ب...