Posts

Showing posts from July, 2025

اک چراغ جو شہر کی ہواؤں میں بجھ گیا — قسط اول

Image
                  اک چراغ جو شہر کی ہواؤں میں بجھ گیا قسط اول اس عنوان میں صوفیانہ رمز، دیہاتی سادگی، اور شہری چالاکی کے بیچ ایک سادہ لڑکے کی بربادی کی جھلک  شامل  ہے۔ درویش بابا اپنی پگڑی کو سمیٹتے ہوئے بات کرتے کرتے گہری  خامشی میں غوطہ زن ہو گئے گویا ہونے اور نہ ہونے کی مسافت آن پڑی ہو اور غورو فکر  کی چادر میں چھپ گئے ہوں حاضرین محفل میں کسی کی ہمت نہ تھی کہ وہ فیضان بابا کے سامنے کھنکھنا ہی سکے انکی موجودگی میں  گلے کی خراش بھی ایسی سکونیت میں چلی جاتی جیسے سفید بادلوں میں پانی جم گیا ہو آنکھیں بند بابا جی اچانک بر لب آواز ہوئے محبت کی پر تو  تو یہ جہان فانی ہے اورمحبت اپنے حسن جلال میں جہان بقاء میی ایسے جلوہ گر ہے جیسے دن میں مہتاب رات کو آفتاب حالانکہ ہم چشم آلودہ سے دیکھنے کو مقرر ہیں بس عطائے الہی ہےچرند کووہ نور چشم فرما ہوا کہ حالات برزخ بھی انکو عیاں کر دیے اور پرند کو وہ رونق جہان بخشی کہ اڑان پہ  قادر میلوں کی مسافتق ہواؤں کے دوش پر سینکڑوں فٹ بیچ آسمان اور زمین دانے دانے کو عیاں کر دیا۔در...

گجراتی نوجوان کا جنون ۔۔انسانیت کی معراج

Image
                                                   گجراتی نوجوان کا جنون ۔۔انسانیت کی معراج                                        اکیلا ہی نکلا تھا سفر پر، لوگ ملتے گئے اور کارواں بنتا گیا۔ قارئین وناقدین کےپیش نظر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بعض اوقات اضطراب اس حد کو جا پہنچتا ہے کہ قلم اٹھانا                                                                 مشکل ہو جاتا ہے یوں لگتا ہےکہ قلم کی نوک لفظوں کے ساتھ انصاف  کے معاملے میں کٹہرے میں کھڑا نہ کر دے۔۔مگر نیت جذبات کوراہ دینےمیں بے چین ہوکر معاشرتی اقدار کی پختہ بنیاد بننے کی ضمانت دیتی ہے۔بلاشبہ وہی معاشرے انسانی زندگی کے محافظ اور امین ہو...

نفسیاتی حقیقتیں

Image
              نفسیاتی حقیقتیں               کیا آپ جانتے ہیں  کہ لوگ کیوں   تیز چلتے ہیں جو لوگ تیز چلتے ہیں، وہ عموماً جانتے ہیں کہ انہیں کہا جانا ہے                            کیا آپ جانتے ہیں    کہ لوگ کیوں گنگناتے ہیں     جو لوگ اکثر گنگناتے یا گاتے  ہیں وہ  پریشان یا فکر مند ہوتے ہیں         کیا آپ جانتے ہیں    کہ لوگ کیوں ہنسی دباتےہیں                        جو لوگ اکثر ہنسی دباتے ہیں (مسکراہٹ چھپاتے ہیں)، ان کے      اندر کچھ مسائل ہو سکتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ      لوگ بار بار معافی کیوں مانگتے ہیں۔ . جو لوگ بار بار معافی مانگتے ہیں، وہ عام طور پر عزت نفس      سے زیادہ امن چاہتے ہیں۔   ...

سندھ کے صوفی رنگ اور عالمی میڈیا

Image
سوہنی تےمن موہنی دھرتی      شاہ  عبدالطیف  بھٹائی سندھ پاکستان دی ہے۔سندھ میٹھے باسیوں کی زرخیز وادی کا نام ہے۔محمد بن قاسم     اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ  اولیاء اللہ, مشائخ اسلام, طبیب و ثہذیب  اسلام  سمیت اس وادی کی ذینت بنے                     اور اس وادی نے الاسلام کا لقب پایا۔ سندھ کو ہمیشہ سے   صوفیوں کی سرزمین   بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں ایسے بڑے صوفی بزرگ   اور شاعر گزرے ہیں جنہوں نے ، انسانیت  ، اور امن کا پیغام دیا   اور اس سر زمین کو تہذیںب                                 وثقافت  اور بھائی چارے کا گہوارہ بنایا۔     ان صوفیاء میں شاہ عبد اللطیف بھٹائی , سچل سرمست ,حضرت لعل شہباز قلندر ,حضرت شا عنایت شہید , حضرت مخدوم نوع , بی بی جینداں جیسےگراں قدر نامی لوگ ہیں دور حاضر میں ایسا ایک نوجوان جس سے اس دھرتی کی خوشبو آتی ہے۔۔۔۔۔ اور ...

田舎の暮らしで教師とは静かな闘いの名である

Image
  タイトル: 田舎の暮らしで教師とは、静かな闘いの名である 二十二年が過ぎた 私は小さな村の学校で子どもたちに無料で教育を提供してきました。入学金も月謝も取らず、教科書さえも自ら用意しました。孤児の子どもたちには毎日のお小遣いや文房具の費用まで引き受けてきました。この仕事は表面上は簡単に見えますが、実際には絶え間ない奮闘です。拍手も賞賛もなく、褒め言葉も聞こえない、そんな闘いです。 自分の腹を削り、私生活の飾りを捨て、お金をかき集め、誰かから現金を借り、誰かからはツケで買い、一年から次の年へ、昼夜の区別もなく、様々な困難をくぐり抜け、この険しく曲がりくねった道を歩き続けて二十二年が過ぎました。 自分の幼い子が命に関わる病に苦しむ姿を見たとき、初めて我に返りました。私の周りには土の家、泥の道しかなかったのが、今では立派な家と舗装道路ができ、どの家にもSNSや科学の恩恵があふれています。でも私はあの頃と同じ場所に立ち尽くしています。厳しい生活の雲が頭上を漂い、貯蓄という言葉にはまったく縁がありません。鏡の中の自分の顔を見つめ、めまいに襲われて倒れそうになりました。 さらに子どもの病気と命の不安が胸をえぐります。その病気は「ネフローゼ症候群」、治療困難な病です。どうしよう、お金をどう工面しよう。思考は暗い夢に飲まれ、恐怖が全身を覆います。 田舎で教師をすることは、単に本を教えるだけではありません。 ここで教師とは、 裸足の子の痛みを知ること 母親の夢を、その子どもの中で形にすること 壊れた石板を抱える子に勇気を与えること 貧しさの中にいる母に教育の大切さを説くこと あの母は、幼い頃、実家の敷居の上で友だちに囲まれ、厳しい現実を知らずに木陰で無邪気に遊んでいました。その母の叔母が「もうナイーダは十七になった、嫁に出しなさい」と言っていることさえ、彼女にはわかりませんでした。 教師は村で教えるだけではなく、無知に沈む親たちの苦悩を胸に勲章のように抱き続けるのです。眠りの中でうなされ、苦しみながら、自らの血で人々の心に意識の灯をともすのです。 でも、教師マジードの悲しみを誰が理解したでしょうか。 逆流する川のように、人々は彼を救世主よりも厄介者のように見ます。 人は臆病に、彼の無力をあざ笑い、嘲りの言葉を投げつけます。 そして自分は、毎日毎晩、必要なことさえ後回しにし...

田舎の暮らしで教師とは静かな闘いの名であるثءء

Image
タイトル:ذ 田舎の暮らしで教師とは、静かな闘いの名である 二十二年が過ぎた 私は小さな村の学校で子どもたちに無料で教育を提供してきました。入学金も月謝も取らず、教科書さえも自ら用意しました。孤児の子どもたちには毎日のお小遣いや文房具の費用まで引き受けてきました。この仕事は表面上は簡単に見えますが、実際には絶え間ない奮闘です。拍手も賞賛もなく、褒め言葉も聞こえない、そんな闘いです。 自分の腹を削り、私生活の飾りを捨て、お金をかき集め、誰かから現金を借り、誰かからはツケで買い、一年から次の年へ、昼夜の区別もなく、様々な困難をくぐり抜け、この険しく曲がりくねった道を歩き続けて二十二年が過ぎました。 自分の幼い子が命に関わる病に苦しむ姿を見たとき、初めて我に返りました。私の周りには土の家、泥の道しかなかったのが、今では立派な家と舗装道路ができ、どの家にもSNSや科学の恩恵があふれています。でも私はあの頃と同じ場所に立ち尽くしています。厳しい生活の雲が頭上を漂い、貯蓄という言葉にはまったく縁がありません。鏡の中の自分の顔を見つめ、めまいに襲われて倒れそうになりました。 さらに子どもの病気と命の不安が胸をえぐります。その病気は「ネフローゼ症候群」、治療困難な病です。どうしよう、お金をどう工面しよう。思考は暗い夢に飲まれ、恐怖が全身を覆います。 田舎で教師をすることは、単に本を教えるだけではありません。 ここで教師とは、 裸足の子の痛みを知ること 母親の夢を、その子どもの中で形にすること 壊れた石板を抱える子に勇気を与えること 貧しさの中にいる母に教育の大切さを説くこと あの母は、幼い頃、実家の敷居の上で友だちに囲まれ、厳しい現実を知らずに木陰で無邪気に遊んでいました。その母の叔母が「もうナイーダは十七になった、嫁に出しなさい」と言っていることさえ、彼女にはわかりませんでした。 教師は村で教えるだけではなく、無知に沈む親たちの苦悩を胸に勲章のように抱き続けるのです。眠りの中でうなされ、苦しみながら、自らの血で人々の心に意識の灯をともすのです。 でも、教師マジードの悲しみを誰が理解したでしょうか。 逆流する川のように、人々は彼を救世主よりも厄介者のように見ます。 人は臆病に、彼の無力をあざ笑い、嘲りの言葉を投げつけます。 そして自分は、毎日毎晩、必要なことさえ後回しにして生きてい...

ایک دیہاتی استاد ایک خاموش جنگ

Image
  عنوان :  دیہاتی زندگی میں استاد ایک خاموش جنگ کا نام ہے بائیس برس بیت گۓ    ہیں، میں ایک چھوٹے سے گاؤں کے اسکول میں  بچوں کومفت تعلیم دے رہا ہوں نہ داخلہ فیس اور نہ ہی ماہانہ فیس بلکہ درسی کتںب بھی فراہم کرتا رہا۔یتیم بچوں کو روزانہ جیب خرچ اور اضافی سٹیشنری کا خرچ بھی اپنے ذمہ لیتا رہا یہ کام بظاہر آسان لگتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک مسلسل جدوجہد ہے — ایسی جنگ جس میں نہ تالیاں بجتی ہیں، نہ انعام ملتے ہیں، اور نہ ہی واہ واہ سننے کو ملتی ہے۔ اپنا پیٹ کاٹ کر ذاتی زیب و آرائش چھوڑ چھاڑ کر روپے پیسے کو جمع کرنا۔کسی کو نقد کسی سے ادھارکرنا اور رات دن کی تقسیم کو بنا سوچے سمجھے ایک برس سے دوسرے برس کی مسافت کوطرح طرح کی آفات سےگزرتے گزرتے اس پرپیچ اورکٹھن راستے پر چلتے چلتے بائیس برس بیت گۓ۔جب اپنے معصوم بچے کو ایک مہلک مرض میں بے بس دیکھا تو تب ہوش آیا کہ میرے اردگرد تو کچے مکان تھے کچی سڑکیں تھیں۔اب پکے مکانات پکی سڑکیں اور ہر اک گھر سوشل میڈیا اور سائنسی سہولیات کا مرقع ہے مگر میں تو وہیں کا وہیں کھڑا ہوں مشکل حالات کے بادل سر پہ منڈلا رہے ہیں بچت کے نام سے میں ب...

deehati-ustad-ka-qalam-the-silent-battlefield-of-life

Image
              ایک دیہاتی لڑکی کیسے مہرو وفا  کا پیکر نکلی                                    آغاز   قسط 2                               قسمت لالہ و گل اب بھی بدل سکتی ہے نیت گر اچھی ہو گلشن کے نگہبانوں کی ایک شام پھر کواڑ حریصۭ لالچی اور بے ایمان  کاردار کے طوفان  سے لرزہ   ۔فضل دین دن بھر کا تھکا ہار ا ٹوٹی بھوٹی چارپائی سے اٹھا   ۔اسے اندازہ ہو گیا تھا کہ اس وقت کواڑ کیوں پٹ رہا ہے۔  کارداری آمد پہ  رسمی آداب کی حاضری بلائی گئی۔حالات وکسمپرسی کو بھانپتے ہوئے وہ کبھی چشمہ لگا کر کھاتہ چیک  کرتا تو کبھی چشمے کو چڑھاتے ہوئے رابعہ کی جوانی کے طواف شروع کرنے کی سعی میں بہک جاتا اب کی بار تو اس نے شرم و و حیا کو پاوں تلے روند ڈالاجیسے سانڈ کسی کی پکی فصل کو اجاڑنے کے درپے ہو جائے     ۔اس نے آو پوچھا نہ تاؤ    ا...

deehati-ustad-ka-qalam-the-silent-battlefield-of-life

Image
separation from village life-an incomplete bond village life 📝 Separation from Village Life:     An Incomplete Bond ❤️ Read, feel, and share your memories. ✨ The Charismatic Creation The spectacle of a village morning appears so resplendent, as if the Creator Himself has come down to the earth to meet His creation. separation from village life-an incomplete bond The call of the rooster at dawn. The sweet, melodic songs of birds. The soothing breeze. The gentle murmur of water flowing from wells and streams. Patches of white clouds in the blue sky. The enchanting views of the mountains. The lush green trees and fields. The chirping birds. The fragrant air. In these priceless moments, a human being loses themselves completely, just like seashells adrift in the intoxicating waves of the ocean. Rows of white egrets in dark, thick rain clouds. Mirages shimmering in the scorching desert— all are enough to make one forget the self. And yet, a longing remains. In these natural wonder...

deehati-ustad-ka-qalam-the-silent-battlefield-of-life

Image
  "A girl became a symbol of affection and faithfulness." Beginnings Life constantly puts man to the test. Yet, in his relentless pursuit of comfort and ease, he forgets himself and the very system of nature that sustains him. On one side, greed carves its own paths; on the other, nature displays its majesty and destiny asserts its authority. Fazal Din would plough his ancestral fields in the village and remain patient, content with his Lord’s will. He would yoke his pair of oxen and draw water laboriously from his well to irrigate the crops. But before the canal water could ever grace his fields, it would be claimed by the Chaudhry’s estate, and whatever was left would be taken by second- and third-tier landlords. Even so, Fazal Din would still dutifully pay his annual share of canal water dues. His wife remained gravely ill. Rabia, though the eldest by name, was only about thirteen years old. She helped her mother with the housework and cared for her younger brother. Sadn...

deehati-ustad-ka-qalam-the-silent-battlefield-of-life

Image
  "وہ یہ کہ قناعت ایسا خزانہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا                                                                           Part _1 اک دیہاتی لڑکی مہرو وفاکا پیکر نکلی                                              آغاز ندگی مسلسل امتحان لیتی ہے مگر انسان آرام و آسائشوں کی سر   توڑ کوشش میں ، انکو حاصل کرنے میں اپنا آپ اور    نظام فطرت کو فراموش کر بیٹھتا ہے۔  ایک طرف ہوس اپنی راہیں  مخصوص کرتی ہے تو دوسری طرف قدرت کو جلال اورتقدیر با اختیار ہوتی ہے ۔ فضل دین گاؤں میں اپنی وراثتی پیلیوں میں ہل چلاتا اور رب کی رضا پہ صابر رہتا ہے۔ فضل دین بیلوں کی جوڑی جوتے اپنے راہٹ سے پانی نکال کر  بڑی مشکل سے  کھیتیاں سینچتا کرتا مگر نہری پانی اس کی ...